نئی دہلی 13 ستمبر[ایجنسی]صدر کانگریس راہل گاندھی نے مودی حکومت پر ایک مجرم کو ملک سے بھگانے کا الزام لگاتے ہوئے آج سوال کیا کہ وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو وجے مالیہ نے جب اپنے لندن فرار ہونے کی اطلاع دیدی تھی تو انہوں نے فوراً سی بی آئی، ای ڈی یا پولس کو اس کی اطلاع کیوں نہیں دی؟
یہاں ایک پریس کانفرنس سے اپنے خطاب میں مسٹر گاندھی نے قوم کو گمراہ کرنے کا مسٹر جیٹلی پر الزام لگاتے ہوئے ان سے استعفی کی مانگ کی اور کہاکہ قوم کے ساتھ دھوکے کے اس معاملے میں وزیر خزانہ کا محض یہ اعتراف کافی ہے وجے مالیہ نے انہیں اپنے لند ن جانے کی اطلاع فرار ہونے سے دوروز قبل دیدی تھی۔انہیں اب یہ بتانا ہوگا کہ انہوں از خود مالیہ کو ملک سے فرار ہونے دیا یا "اوپر سے دباو تھا"
یہ پوچھے جانے پر کہ اوپر سے مراد کیا مودی جی ہیں تو مسٹر گاندھی نے برجستہ کہا کہ وزیر اعظم ہی حکومت کا سربراہ ہوتا ہے۔
اس موقع پر کانگریس کے مسٹر پی ایل پونیا نے دعویٰ کیا کہ وجے مالیہ اور مسٹر جیٹلی کی ملاقات سرسری یا اتفاقی
ہرگز نہیں تھی ، انہوں نے یکم مارچ 2016 کو خود اپنی آنکھوں سے دونوں کو پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال کے ایک کونے میں کھڑے ہوکر اورپھر بیٹھ کر کوئی پندرہ بیس منٹ تک بات کرتے دیکھا ۔ اس کی تصدیق وہاں نصب سی سی ٹی وی کی ریکارڈنگ سے لگائی جا سکتی ہے۔
مسٹر گاندھی نے کہا کہ کل ارون جیٹلی نے بتایا تھا کہ وجے مالیہ جی نے ان کو پارلیمنٹ میں غیر رسمی طور پر اپروچ کیا تھا۔مسٹر جیٹلی لمبےبلاگ لکھتے ہیں لیکن اس میٹنگ کے بارے میں کبھی کچھ نہیں لکھا یا کہا ۔ اس لحاظ سے ان کا یہ کہنا سرا سر جھوٹ ہے کہ مالیہ جی ان کے پیچھے آکر دوتین الفاظ بول کر چلے گئے۔
کانگریس کے صدر نے دعوی کیا ہے کہ کروڑوں روپے کے بینک گھپلے کے ملزم کے ملک سے باہر جانے سے پہلے وزیرخزانہ ارون جیٹلی کے درمیان طویل بات چیت ہوئی تھی اور اب ان کی ملاقات کے" ثبوت" کے پیش نظر مسٹر جیٹلی کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔
مسٹر گاندھی نے الزام لگایا کہ مسٹر جیٹلی اور مالیہ کے درمیان کوئی نہ کوئی "ڈیل" ضرورہوئی تھی اور دونوں کے درمیان طویل میٹنگ کے کانگریس کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمنٹ پی ایل پونیا عینی شاہد ہیں۔